امریکہ نے 1980 کی دہائی میں وادی سوات سے چوری شدہ بدھ مت سے تعلق رکھنے والا نادر فن پارہ نیویارک میں پاکستانی حکام کے حوالے کر دیا ہے۔
دوسری صدی کے اس نادر نمونے میں گوتم بدھ کے پیروں کے نشان دکھائے گئے ہیں اور اس پر مذہبی علامات کندہ ہیں۔
یہ نمونہ پاکستان کی وادی سوات سے چوری کر کے امریکہ سمگل کر دیا گیا تھا۔
جاپان سے تعلق رکھنے والے نوادرات کے ایک تاجر نے اس قدیم نمونے کو ٹوکیو سے امریکہ منتقل کروایا اور انھوں نے گذشتہ ماہ اپریل چوری ہونے والے نمونے کو اپنی تحویل میں رکھنے کا اعتراف کیا تھا۔
توقع تھی کہ نیلام کے دوران یہ دس لاکھ ڈالر تک فروخت ہو جائے گا لیکن نیویارک کے حکام نے نیلامی روک دی تھی۔
نیویارک کے سرکاری وکیلوں نے بدھ کو ایک تقریب کے دوران فن پارہ پاکستانی سفارت خانے کے نائب سربراہ رضوان سعید شیخ کو دیا
رضوان شیخ کا کہنا تھا کہ ’یہ پاکستان کی ثقافتی تاریخ کا ایک بہت اہم جزو ہے، فی الحال اسے نیویارک میں رکھا جائے گا اور ممکن ہے کہ اس کی نمائش بھی کی جائے۔‘
مین ہیٹن کے ڈسٹرکٹ اٹارنی سائرس وینس کا کہنا تھا کہ ’یہ نمونہ ان مول ہے۔‘ انھوں نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ ’یہ ایک قدیم اور نادر فن پارہ ہے جو پاکستان کی تاریخ اور ثقافت کی عکاسی کرتا ہے اور اس کی واپسی پر خوشی منانی چاہیے۔‘
نودرات کے کاروبار سے منسلک جاپانی تاجر تاتسوزو کاکو کا کہنا تھا کہ انھوں نے پاکستانی نوادرات کو محفوظ رکھنے کی خاطر اسے چرایا تھا، لیکن ماہرین نے اس توجیہہ کو رد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اس مقصد کے لیے پہلے سے نظام موجود ہے۔
کاکو نے پانچ ہزار ڈالر جرمانہ دیا اور جیل میں سزا کاٹنے کے بعد وہ ازخود امریکہ چھوڑ گئے ہیں
No comments:
Post a Comment