سائنس دانوں نے چمگادڑوں کی آوازوں پر مشتمل دنیا کی سب سے بڑی لائبریری قائم کی ہے جس کا مقصد انھیں شناخت کرنا اور ان کی نادر اقسام کو محفوظ بنانا ہے۔
دنیا کی زیادہ تر چمگارڑیں میکسیکو میں پائی جاتی ہیں جبکہ معدومیت کے خطرے کا شکار سب سے زیادہ اقسام بھی وہیں موجود ہیں۔
بین الاقوامی محققین نے میکسیکو میں پائی جانے والی چمگادڑوں کی 130 اقسام میں سے تقریباً نصف کی ساڑھے چار ہزار سے زائد آوازیں محفوظ کی ہیں۔
یہ صوتی لائبریری چمگادڑوں کی آوازیں خودکار طریقے سے شناخت کرتی ہے اور حیاتیاتی تنوع میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کو جانچنے میں مدد کرتی ہے۔
اس تحقیق کی شریک محقق برطانیہ کے شہر لندن کی زولوجیکل سوسائٹی اور یونیورسٹی کالج لندن (یو سی ایل) کی پروفیسر کیٹ جونز کہتی ہیں: ’ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ میکسیکو جیسے انتہائی متنوع علاقے میں بھی معتبر طریقے سے تیزی سے چمگادڑوں کی شناخت کرنا ممکن ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اس طریقے کو اہم متنوع علاقوں مثلاً جنوبی امریکہ میں بھی حیاتیاتی تنوع میں تبدیلیوں کی جانچ کے لیے استعمال کیا جائے گا۔‘
اس تحقیق کے دوران چمگادڑوں کی آوازیں محفوظ کرنے کے لیے سائنس دانوں نے میکسیکو کے صحراؤں، جنگلوں، اور مرطوب جنگلوں کا رخ کیا تھا۔
سائنس دانوں نے ایسی صوتی لائبریری بنائی ہے جس میں میکسیکو کی تمام چمگادڑوں کے خاندان اور تقریباً نصف اقسام کی آوازیں محفوظ ہیں۔
اس مقصد کے لیے آواز محفوظ کرنے والا مخصوص سافٹ ویئر تیار کیا گیا ہے جو چمگادڑوں کی 70 فیصد اقسام کو ان کی آواز کی مدد سے شناخت کر سکتا ہے۔
حقیق کی سربراہ یو سی ایل اور یونیورسٹی آف کیمبرج کی ڈاکٹر زمورا گُوتیرز کہتی ہیں کہ حیاتیاتی تنوع میں ہونے والی تبدیلیوں کی جانچ کے لیے صوتی جائزوں کے طریقہ کار میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس مقصد کے لیے چمگادڑیں خاص طور پر زیادہ کارآمد ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’اپنے اطراف سے آگاہی حاصل کرنے کے لیے چمگادڑیں جو آوازیں نکالتی ہیں ان پر توجہ مرکوز کرکے ہم طویل المدتی بنیادوں پر مختلف علاقوں میں چمگادڑوں کی آبادیوں کی درجہ بندی اور تیزی سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی پیمائش کر سکتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment