ٹیکنالوجی کی معروف امریکی کمپنی ایپل کے مطابق رواں سال کی دوسری سہ ماہی میں آئی فونز کی فروخت میں کمی کی وجہ سے اس کی آمدن میں 13 فیصد کمی آئی ہے۔
ایپل کے مطابق گذشتہ دوسری سہ ماہی میں50.56 ارب ڈالر کی مصنوعات فروخت ہوئیں جو گذشتہ برس اسی سہ ماہی میں 58 ارب ڈالر تھیں اور یہ 2003 کے بعد اس کی فروخت میں پہلی گراؤٹ ہے۔
٭کیا آئی فون زوال کا شکار ہے؟
کمپنی نے دوسری سہ ماہی میں پانچ کروڑ 12 لاکھ آئی فونز فروخت کیے جبکہ 2015 میں یہ تعداد چھ کروڑ 12 لاکھ تھی۔
ایپل کو چین میں مشکلات کا سامنا رہا جہاں فروخت میں 26 فیصد گراؤٹ آئی جب ڈالر کی قدر مستحکم ہونے سے فروخت کم ہوئی۔
ایپل کے چیف ایگزیکٹو کک کا کہنا ہے کہ کمپنی نے مشکل کاروباری ماحول میں اچھی کاررکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ ایپل کا اس سہ ماہی میں گذشتہ برس کے 13.5 ارب ڈالر سے کم ہو کر 10.5 ارب ڈالر ہو گیا ہے۔
ایپل نے اپنے حصص رکھنے والوں کو شیئر کی واپس خریداری اور 10 فیصد زیادہ منافع کی پالیسی کے تحت 50 ارب ڈالر واپس کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سرمایہ کاروں ایپل کی مصنوعات کی فروخت میں کمی کی توقع کر رہے تھے اور انھیں امید تھی کہ حصص پر دیے جانے والے منافع میں اضافہ کیا جائے گا۔
ایپل کے اعلان کے بعد حصص بازار میں 8 فیصد کمی آئی ہے جبکہ گذشتہ 12 ماہ کے دوران مجموعی کمی 20 فیصد ہے۔
جنوری میں ایپل نے خبردار کیا تھا کہ 2007 میں متعارف کرائے جانے کے بعد پہلی بار آئی فونز توقع سے کم فروخت ہوں گے۔
دنیا میں سمارٹ فونز کی فروخت میں کمی کے رجحان کا اثرات ساری صعنت پر مرتب ہوئے ہیں اور کمپنیاں ایجاد کے نئے طریقے تلاش کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔
اس سہ ماہی میں اپیل کے لیے ایک حوصلہ افزا پہلو اس کی سروسز کی فروخت میں ہونے والا اضافہ ہے۔
اس میں ایپل کے ایپلیکیشن سٹور، ایپل پے، ایپل میوزک سے خریداری میں اضافہ ہوا ہے اور 2015 کے مقابلے میں رواں سہ ماہی میں آمدن میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔
تاہم چین میں حال ہی میں متعارف کرائے جانے والے ایک نئے قانون سے ایپل کی اس شعبے میں آمدن کو خطرات لاحق ہیں کیونکہ چینی صارفین کو دکھائے جانے والے مواد کو لازمی طور پر چین میں موجود سرورز میں محفوظ رکھنا ضروری ہے۔
اس کی وجہ سے ایپل کی آئی بکس اور آئی ٹیونز موزیز کی سروسز بند کر دی گئی ہیں جبکہ ایپل کے مطابق ان سروسز تک رسائی جلد ہی بحال ہونے کی توقع ہے۔
No comments:
Post a Comment